احمد آباد ، 31 اکتوبر
۔ موربی جھولا پل حادثے میں مرنے والوں کی تعدادبڑھ کر 141 ہو گئی ہے۔ دو افراد ابھی لاپتہ بتائے جاتے ہیں۔ راجکوٹ کے ایم پی موہن کنڈاریا کی بہن کے خاندان کے 12 افراد اس حادثے میں ہلاک ہو گئے۔ ایم پی کنڈاریا رات بھر موقع پر موجود رہ کر راحت اور بچاو¿ کے کاموں میں مصروف رہے۔ راجکوٹ رینج کے آئی جی اشوک یادو نے 141 لوگوں کی موت کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
ایم پی موہن کنڈاریا کی بہن کی جیٹھانی کے خاندان کے ارکان، چار بیٹیاں، چار داماد اور بچے فوت ہو گئے ہیں۔ ایک ہی خاندان کے 12 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ موربی میں جھولا پل کے ٹوٹنے کے بعد امدادی کارروائی پیر کی صبح تک جاری رہی۔ این ڈی آر ایف اور فائر بریگیڈ کی ٹیم دریا میں لاشوں کی تلاش میں مصروف ہے۔ اس ریسکیو آپریشن میں بحریہ اور فضائیہ کی ٹیمیں بھی مصروف رہیں۔ دریا میں کیچڑ کی وجہ سے لاشیں نکالنا مشکل ہوگیا۔ پورے آپریشن کے لیے دریا میں پانی کی سطح بھی کم کر دی گئی۔
موربی میونسپلٹی نے تقریباً 6 ماہ کی تزئین و آرائش کے بعد 26 اکتوبر کو گجراتی نئے سال پر معلق پل (جھولا پل) کو عام لوگوں کے لیے کھول دیا تھا۔ اس کی دیکھ بھال کی ذمہ داری اوریوا کمپنی کو دی گئی تھی۔ کمپنی کے ایم ڈی جے سکھ پٹیل کی موجودگی میں اسے عام لوگوں کے لیے کھول دیا گیا۔ تاہم کمپنی کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے مضبوط کیبل اور اسٹیل کا استعمال کرتے ہوئے اس کی تزئین و آرائش کی تھی۔
موربی میونسپلٹی نے اس پورے واقعہ کا الزام اوریوا کمپنی پر عائد کیا ہے۔ فٹنس سرٹیفکیٹ کے بارے میں میونسپلٹی کے چیف آفیسر سندیپ سنگھ جھالا کہہ چکے ہیں کہ پل ان کی منظوری کے بغیر شروع کیا گیا۔ میونسپل کارپوریشن کے ذریعہ کسی طرح کافٹنس سرٹیفکیٹ نہیں دیا گیا۔