Friday, April 19, 2024
الرئيسيةNewsبلقیس بانو کے مجرم پہنچے سپریم کورٹ،داخل کیا جواب

بلقیس بانو کے مجرم پہنچے سپریم کورٹ،داخل کیا جواب

نئی دہلی، 24 ستمبر

بلقیس بانو اجتماعی زیادتی کیس کے مجرموں نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب داخل کرادیا۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ گجرات حکومت کا انہیں رہا کرنے کا فیصلہ قانونی طور پر جائز ہے۔ ان کی رہائی کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی گزار سبھاشنی علی اور مہوا موئترا کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ فوجداری کیس میں تیسرے فریق کی مداخلت کا کوئی جواز نہیں ہے۔

مجرموں کے جواب میں کہا گیا ہے کہ نہ تو گجرات حکومت اور نہ ہی متاثرہ نے ان کی رہائی کے خلاف عدالت سے رجوع کیا ہے۔ اس معاملے میں شکایت کنندہ نے بھی عدالت سے رجوع نہیں کیا۔ ایسی صورت میں قانون کے قائم کردہ اصولوں کی خلاف ورزی ہوگی۔

عدالت نے 25 اگست کو گجرات حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا۔ عدالت نے اس کیس میں مجرموں کو فریق بنانے کی بھی ہدایت کی تھی۔ یہ عرضی سی پی ایم لیڈر سبھاشنی علی اور ترنمول کانگریس لیڈر مہوا موئترا نے دائر کی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ بلقیس بانو اجتماعی زیادتی کے 11 مجرموں کو رہا کرنا غیر قانونی ہے۔ اسے 14 افراد کے قتل کا مجرم بھی ٹھہرایا گیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ 27 فروری 2002 کو گودھرا واقعہ کے بعد پورے گجرات میں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ اس کے بعد 3 مارچ 2002 کو احمد آباد سے 250 کلومیٹر دور رندھیک پور گاؤں میں بلقیس بانو کے خاندان پر بھیڑ نے حملہ کر دیا۔ اس حملے میں اس کی 3 سالہ بیٹی سمیت خاندان کے 7 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ پانچ ماہ کی حاملہ بلقیس بانو کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ بلقیس بانو نے اگلے دن یعنی 4 مارچ 2002 کو پنچ محل کے لیمکھیڑا پولیس اسٹیشن میں اپنی شکایت درج کرائی۔ اس واقعہ کی ابتدائی تحقیقات احمد آباد میں کی گئی۔ سی بی آئی نے 19 اپریل 2004 کو اپنی چارج شیٹ داخل کی تھی۔ اس کے بعد بلقیس بانو نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا کہ گواہوں کو نقصان پہنچایا جا سکتا ہے اور سی بی آئی کے ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جا سکتی ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے 6 اگست 2004 کو کیس کو ممبئی منتقل کر دیا۔ خصوصی عدالت نے 21 جنوری 2008 کو اپنے فیصلے میں 11 افراد کو مجرم قرار دیا تھا۔ ان 11 مجرموں نے اپنی سزا کے خلاف بامبے ہائی کورٹ میں اپیل کی تھی۔ ان کی سزا کو بمبئی ہائی کورٹ نے برقرار رکھا

RELATED ARTICLES

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا

Most Popular

Recent Comments