Friday, April 19, 2024
الرئيسيةNewsگیانواپی مسجد میں ملےمبینہ شیولنگ کی کاربن ڈیٹنگ نہیں ہوگی

گیانواپی مسجد میں ملےمبینہ شیولنگ کی کاربن ڈیٹنگ نہیں ہوگی

وارانسی، 14 اکتوبر ۔

اتر پردیش کی وارانسی کی عدالت نے گیانواپی مسجد کمپلیکس میں پائے گئے مبینہ شیولنگ کی کاربن ڈیٹنگ کی تحقیقات کے مطالبہ کو مسترد کر دیا ہے۔ عدالت کے اس فیصلہ سے ہندو فریق کو جھٹکا لگا ہے اور ہندو فریق نچلی عدالت کے اس فیصلہ کے خلاف ہائی کورٹ جا سکتا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے 17 مئی کے حکم میں کہا گیا ہے کہ ایڈوکیٹ کمشنر کی کارروائی کے دوران جو مبینہ شیو لنگم ملا تھا اسے محفوظ رکھا جائے۔ ایسی صورت حال میں اگر مذکورہ شیو لنگم کو کاربن ڈیٹنگ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے یا گراؤنڈ پینیٹریٹنگ ریڈار کا استعمال کرکے نقصان پہنچایا جاتا ہے تو یہ سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہوگی۔ اس کے علاوہ ایسا ہونے سے عام لوگوں کے مذہبی جذبات کو بھی ٹھیس پہنچ سکتی ہے۔

 

عدالت نے اپنے حکم میں مزید کہا ہے کہ ہمارا یہ بھی خیال ہے کہ 16 مئی 2022کو ایڈووکیٹ کمشنر کی کارروائی کے دوران ملے مبینہ شیولنگم کی عمر، نوعیت اور ساخت کا تعین کر نے کے لئے دوران آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو ہدایت دینا مناسب نہیں ہوگا اور دوسری جانب منصفانہ حل کا کوئی امکان بھی نظر نہیں آتا ہے۔ غور طلب ہے کہ اس معاملے کی پچھلی سماعت کے دوران ہندو فریق نے عدالت میں اپنی وضاحت پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ وضو خانہ میں ملے مبینہ ‘شیوالنگ’ اس مقدمے کا حصہ ہے۔ 11 اکتوبر کو ہونے والی سماعت پر عدالت نے ہندو فریق کی اس وضاحت پر مسلم فریق سے جواب طلب کیا تھا۔ اس معاملے میں مسلم فریق کو سننے کے بعد عدالت نے جمعہ 14 اکتوبر کو کاربن ڈیٹنگ نہ کرنے کا فیصلہ سنایا۔

ہندو فریق کے وکیل ہری شنکر جین نے بتایا کہ ضلع عدالت کے سامنے انہوں نے بتایا کہ ہم نے پہلے ہی اپنے کیس میں کہا ہے کہ گیانواپی مسجد کمپلیکس کے تمام ظاہر اور پوشیدہ دیوتاؤں کی پوجا کرنے کا حق ہندوؤں کو دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ گیانواپی مسجد کمپلیکس کے وضوخانہ سے پانی نکالنے کے بعد ‘شیولنگ’ نظر آیا، یہ ہماری دلیل کا حصہ ہے۔

جین نے کہا کہ کچھ لوگوں نے یہ وہم پھیلایا ہے کہ کاربن ڈیٹنگ سے شیولنگ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس پر ہم نے عدالت کو بتایا کہ جہاں کاربن ڈیٹنگ نہیں ہو سکتی وہاں سائنسی ٹیسٹ کرائے جائیں۔ عدالت کے باہر صحافیوں کو تفصیلات فراہم کر تے ہوئے ہندو فریق کے وکیل وشنو شنکر جین نے بتایا کہ عدالت نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ حکم دینے سے پہلے کچھ سوالات ہیں، جن کو آپ حل کریں، اپنی وضاحت دیں۔ پہلا یہ کہ 16 مئی کو سروے کے دوران وہاں سے جو مبینہ ‘شیولنگ’ ملا تھا وہ اس پراپرٹی کا حصہ ہے یا نہیں؟ اور دوسرا یہ کہ سائنسی تحقیقات کے لیے عدالت ایک کمیشن بنا سکتی ہے جس میں کاربن ڈیٹنگ اور دیگر طریقہ کار اپنایا جا سکتا ہے؟

 

RELATED ARTICLES

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا

Most Popular

Recent Comments