جبری تبدیلی مذہب پر پابندی کے لیے سپریم کورٹ میں عرضی

News National

نئی دہلی، 14 نومبر

سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو ڈرا دھمکا کر، لالچ دے کر اور کالے جادو یا توہم پرستی کا سہارا لے کر مذہب کی تبدیلی کو روکنے کے لیے قانون لانے کے مطالبے پر نوٹس جاری کیا ہے۔ جسٹس ایم آر شاہ کی سربراہی والی بنچ نے 22 نومبر تک جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔ کیس کی اگلی سماعت 28 نومبر کو ہوگی۔

بی جے پی لیڈر اور وکیل اشونی اپادھیائے نے درخواست میں کہا ہے کہ گاجر اور چھڑی، کالا جادو کا استعمال کرتے ہوئے زبردستی تبدیلی مذہب کی جاتی ہے۔ ایسے واقعات ملک بھر میں عام ہیں۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی مذہبی تبدیلی سماج کے کمزور طبقات بالخصوص ایس سی-ایس ٹی طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگ کرتے ہیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ جبری تبدیلی مذہب نہ صرف آئین کے آرٹیکل 14، 21 اور 25 کی خلاف ورزی ہے بلکہ آئین کی بنیادی روح کے بھی منافی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں ان کے خلاف کوئی کارروائی کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی قانون میں یہ شق بھی موجود ہے کہ ریاست اپنے شہریوں کو مذہبی آزادی کو متاثر کرنے کی کوششوں سے بچانے کی پابند ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *