Sunday, April 14, 2024
الرئيسيةNewsلاچت بورفوکن کی بہادری اور بے خوفی آسام کی شناخت: وزیر اعظم

لاچت بورفوکن کی بہادری اور بے خوفی آسام کی شناخت: وزیر اعظم

نئی دہلی ، 25نومبر

۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے آج نئی دہلی میں عظیم ہیرو لاچت بورفوکن کی چارسو ویں سالگرہ کی سال بھر تک چلنے والی تقریبات کی اختتامی تقریب سے خطاب کیا۔وزیر اعظم نے اس موقع پر لاچت بورفوکن –آسام ہیرو سے متعلق کتاب کا اجرابھیکیا۔

گمنام سورماو¿ں کو ایک مو¿ثر ڈھنگ سے اعزاز دینے کے وزیر اعظم کے ویڑن کے مطابق آج کا یہ موقع اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے کہ لاچت بورفوکن کی 400 ویں سالگرہ کے اعزاز کا جشن منایا جائے جو آسام کی اہوم سلطنت کی شاہی فوج کا مشہور جرنل تھا جس نے مغلوں کو شکست دی اور اورنگ زیب کے ماتحت مغلوں کی توسیع پسندانہ خواہش اور عزائم کو کامیابی کے ساتھ روکا۔

اس موقع پر منعقد ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے آسام کی سرزمین کے لئے اپنا احترام اور عزت کا اظہار کرنا شروع کیا۔ جس نے ویر لاچت جیسے بہادر سپ±تر دیئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم بہادر لاچت بورفوکن کا ان کی 400 ویں سالگرہ کے موقع پر ان کا احترام کرتے ہیں اور ان کو سلام کرتے ہیں۔ لاچت بورفوکن نے آسام کے ثقافت کے تحفظ میں کلیدی رول ادا کیا تھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان ایک ایسے وقت میں لاچت بورفوکن کی 400 ویں سالگرہ منا رہا ہے جب ملک آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا ہے۔ آسام کی تاریخ کے شاندار باب میں بھی ویر لاچت بورفوکن کا ایک بڑا حصہ ہے اور اس عظیم قربانی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ میں ہندوستان کے ابدی بہادری اور بیرونی وجود کے فیسٹول کے موقع پر اس عظیم روایت کو سلام کرتا ہوں۔ وزیر اعظم نے ہندوستان کے مزاج کا ذکر کرتے ہوئے اس بات کو دہرایا کہ ذہنی غلامی سے چھٹکارا حاصل کیا جائے اور اپنی وراثت پر فخر کیا جائے۔لاچت بورفوکن جیسے ماں بھارتی کے لافانی سپترامرت کال کے عزم کو پورا کرنے کی تحریک ہیں۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ وہ ہماری تاریخ کی شناخت اور عظمت سے واقف کراتے ہیں اور ہماری اس بات کے لئے حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ ملک کے تئیں خود کو وقف کردیا جائے۔

انسانی وجود کی ہزاروں سال پرانی تاریخ میں وزیر اعظم نے اس بات کا ذکر کیا کہ ایسی بہت سی تہذیبیں تھیں جو کہ کرہ ارض پر دیکھی گئیں ،ان میں سے بہت سی زوال پذیر ہوگئیں لیکن یہ وقت کا پہیا ہی ہے جس نے انہیں گھٹنوں کے بل گرایا۔دیگر تہذیبوں اور ہندوستان کے درمیان اختلافات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج دنیا اس طرح کے تہذیبوں کے باقی رہنے کی بنیاد پر تاریخ انداز لگاتی ہے۔ لیکن ہندوستان جس نے تاریخ میں غیر متوقع طور پر دشمنیوں کا سامنا کیا اور غیر ملکی حملہ آوروں کے ناقابل تصور دہشت کے سامنے کھڑا رہا اب بھی اسی قوت کے ساتھ پوری طرح کھڑا ہے اور پوری طرح بیدار ہے۔وزیر اعظم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ اس حقیقت کی وجہ سے ممکن ہوا کہ جب کبھی بحران آیا تو کچھ شخصیتیں ابھر کر سامنے آئیں تاکہ اس سے نمٹ سکیں۔ ایسے دور میں سنت اور سادھو اور اسکالرس ہندوستان کی روحانی اور ثقافتی شناخت کو بچانے کے لئے آگے آئے ،لاچت بورفوکن جیسے بہادر سورما نے ثابت کیا کہ کٹر پرستی اور دہشت گردی کی قوتیں مٹ جاتی ہیں لیکن ہندوستانی زندگی کی ابدی روشنی ہمیشہ قائم رہتی ہے۔

آسام کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ہندوستان کے ثقافت کے سفر کی قیمتی وراثت سے تعلق رکھتی ہے۔ یہ سوچ اور نظریہ ، معاشرے اور ثقافت،اعتماد اور روایات کا ایک مجموعہ ہے۔آسام اور شمال مشرق کی سرزمین کی بے مثال بہادری کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس سرزمین کے لوگوں نے ترکوں ، افغانوں اور مغلوں کو دیکھا ہے جنھیں کئی بار اور کئی موقعوں پر پست کیا گیا ہے۔ اور وہاں سے کھدیڑ دیا گیا ہے۔ اس کے باوجود مغلوں نے گوہاٹی پر قبضہ کیا تھا لیکن یہ لاچت بورفوکن کی بہادری ہی تھی جس نے مغلوں کے سلطنت کے ظالم حکمرانوں کے چنگل سے آزادی حاصل کی۔سرائے گھاٹ میں ویر لاچت بورفوکن کی جانب سے دکھائی گئی بہادری کا کارنامہ مادروطن کے لئے ناختم ہونے والے پیار اور محبت کی ایک مثال ہی نہیں تھی بلکہ بہادر لاچت کے پاس پورے آسام خطے کو متحد کرنے کی صلاحیت اور طاقت بھی تھی جہاں ہر شہری ضرورت پڑنے پر مادر وطن کا دفاع کرنے کے لئے تیار تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ لاچت بورفوکن کی بہادری اور بے خوفی آسام کی شناخت ہے۔

وزیر اعظم نے اس دوران کہا کہ ”ہندوستان کی تاریخ ابھرتی ہوئی فتح کے بارے میں ہے، یہ بے شمار عظیم بہادروں کے بارے میں ہے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کی تاریخ بے مثال بہادری اور جرات کے ساتھ ظلم کے خلاف کھڑی ہے۔ بدقسمتی سے ہمیں آزادی کے بعد بھی وہی تاریخ پڑھائی گئی جو غلامی کے دور میں ایک سازش کے طور پر لکھی گئی۔ آزادی کے بعد ہمیں غلام بنانے والے غیر ملکیوں کے ایجنڈے کو تبدیل کرنے کی ضرورت تھی، تاہم ایسا نہیں کیا گیا۔ ملک کے ہر حصے میں ظلم کے خلاف شدید مزاحمت کی داستانیں جان بوجھ کر دبا دی گئیں۔ جبر کے طویل عرصے میں ظلم پر فتح کی ان گنت کہانیاں ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ان واقعات کو مرکزی دھارے میں نہ لانے کی غلطی کو اب سدھارا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ تقریب دہلی میں ہو رہی ہے، جو کہ اس تبدیلی کی عکاس ہے۔

وزیر اعظم نے اپنے ہیروز کی وراثت کو منانے کے لیے اقدامات کرنے پر آسام حکومت کی تعریف کی۔ انہوں نے آسام میں اپنے ہیروز کے اعزاز میں میوزیم اور ایک یادگار جیسے منصوبوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات سے نوجوان نسل کو قربانیوں اور بہادری کی تاریخ جاننے میں مدد ملے گی۔ وزیر اعظم نے کہا ”لاچت بورفوکن کی زندگی ہمیں ’نیشن فرسٹ‘(ملک پہلے) کے منتر کو جینے کی ترغیب دیتی ہے۔ ان کی زندگی ہمیں خود سے اوپر اٹھنے اور قومی مفاد کو اولین ترجیح دینے کی ترغیب دیتی ہے۔ ان کی زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ اقربا پروری اور خاندان پرستی کے بجائے ملک کو فوقیت دیناچاہیے۔ ویر لاچت بورفوکن کی زندگی کی مثال دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا، ”کوئی شخص یا رشتہ ملک سے بالاتر نہیں ہے“۔

وزیر اعظم نے چھترپتی شیواجی مہاراج کی طرز پر لاچت بورفوکن پر ایک عظیم الشان تھیٹر ڈرامہ تیار کرنے اور اسے ملک کے کونے کونے تک لے جانے کا مشورہ دیا۔ اس سے ’ایک بھارت، شریشٹھ بھارت‘ کے عزم کو زبردست فروغ ملے گا۔ وزیر اعظم نے اپنی تقریر کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ ”ہمیں ہندوستان کو ترقی یافتہ بنانا ہے اور شمال -مشرق کو، ہندوستان کی ترقی کا مرکز بنانا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ویر لاچت بورفوکن کی 400 ویں جینتی کا جذبہ ہمارے عزم کو تقویت دے گا اور قوم اپنے اہداف حاصل کرے گی“۔

وزیر اعظم نے وگیان بھون کے مغربی صحن میں پہنچنے پر، دیہی آسام کے سیٹ اپ کو دیکھا اور تاریخی پس منظر پر لگی نمائش کا دورہ بھی کیا۔ اس کے بعد وزیر اعظم نے شمع روشن کیا اور لاچت بورفوکن کی تصویر پر گلہائے عقیدت نذر کئے۔

آسام کے گورنر پروفیسر جگدیش مکھی، آسام کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر ہیمنتا بسوا شرما، مرکزی وزیر سربانند سونووال، ممبران پارلیمنٹ، جسٹس (ریٹائرڈ) رنجن گوگوئی، جناب توپون کمار گوگوئی اور آسام حکومت کے دیگر ممبران اس موقع پر موجود تھے۔

 

 

RELATED ARTICLES

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا

Most Popular

Recent Comments