Thursday, April 18, 2024
الرئيسيةNewsلندن میں بی بی سی کی ہندو مخالف پالیسی کے خلاف احتجاج

لندن میں بی بی سی کی ہندو مخالف پالیسی کے خلاف احتجاج

لندن،30 اکتوبر

برطانوی نیشنل نیوز براڈکاسٹر برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) کی ہندو مخالف پالیسی کے خلاف ہندوستانی نژاد ہندو صف آرا ہونے لگے ہیں۔ درجنوں برطانوی ہندو تنظیموں نے بی بی سی کے مبینہ طور پر ہندو مخالف ایجنڈے کو فروغ دینے اور ہندو فوبک ہونے کے خلاف یہاں پورٹ لینڈ میں بی بی سی ہاؤس کے سامنے مظاہرہ کیا۔ برطانیہ میں ہندوؤں نے اس احتجاج میں شامل ہونے کے لیے ٹوئٹر پر مہم شروع کی تھی۔

برطانوی ہندو تنظیموں کا الزام ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ٹارگیٹیڈ غلط معلومات کو مرکزی دھارے میں شامل برطانوی میڈیا دی گارڈین اور بی بی سی فروغ دیتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں لیسسیسٹر میں ہندو برادری کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا۔ اس سے کئی دہائیوں کی کثیر ثقافتی ہم آہنگی کے لیے مشہور لیسیسٹر کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔

احتجاج کے منتظمین کا کہنا ہے کہ بی بی سی کی بھارت اور ہندوؤں کو منفی انداز میں پیش کرنے کی ایک طویل تاریخ ہے۔ اس مظاہرے کے ذریعے بی بی سی اور دی گارڈین کو ایک سخت پیغام بھیجا گیا ہے۔ان دونوں میڈیا گروپس نے لیسیسٹر اور برمنگھم سلسلہ واقعہ کی صحیح تصویر پیش نہیں کی۔

منتظمین نے واضح کیا ہے کہ بی بی سی کے خلاف احتجاج ستمبر کے آخر میں دی گارڈین اخبار کے خلاف احتجاج کے بعد کیا گیا ہے۔ اس دوران اخبار کے دفتر کے باہر احتجاجی پلے کارڈ رکھے گئے تھے۔ ان میں اس اخبار میں شائع ہونے والے مضامین بھی شامل تھے جو ہندوستان اور ہندوؤں کو عدم برداشت اور انتہا پسند قرار دیتے ہیں۔

منتظمین نے مظاہرے سے قبل ایک بیان بھی جاری کیا جس میں بی بی سی کی جانب سے غیر معمولی طور پر شدید مذمت کی گئی۔ اس میں کہا گیا ہے اسلام پسندوں کے ذریعہ کہ لیسسیٹر ہندوؤں پر پرتشدد حملوں کی بی بی سی کی کوریج اب تک کی سب سے خراب رپورٹنگ تھی اور اس نے نسلی طور پر پاک کرنے کی کوششوں کو چھپانے میں تعاون کیا ہے۔

ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک احتجاج کرنے کے لیے پرعزم ہیں جب تک کہ ’’بی بی سی عالمی سطح پر ہندوؤں کے تئیں غیر انسانی سلوک کو بند نہیں کر دیتا۔‘‘ ‘بی بی سی پروٹیسٹ‘‘ کے کچھ منتظمین میں معروف لوگ بھی شامل ہیں۔ ان میں ڈاکٹر وویک کول، ڈاکٹر اسنیہ ایس کتھوریا، پنڈت ستیش کے شرما، نتن مہتا اور درشن سنگھ ناگی نمایاں ہیں۔

RELATED ARTICLES

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا

Most Popular

Recent Comments