نئی دہلی، 12 ستمبر
۔ سپریم کورٹ 31 اکتوبر کو شہریت ترمیمی قانون ( سی اے اے ) کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کرے گا۔ سماعت کو آسان بنانے کے لئے سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ 200 سے زائد درخواستوں میں درج نکات کی درجہ بندی ہونی چاہئے۔ چیف جسٹس یو یو للت اور جسٹس ایس رویندر بھٹ کی بنچ نے کہا کہ سالیسٹر جنرل کے دفتر کو چار ہفتوں کے اندر ایسا کرنا چاہئے اور تمام مسائل کا احاطہ کرنا چاہئے۔ اس کے بعد دو ہفتوں میں اہم مقدمات کی فہرست بنائی جائیگی۔ عدالت نے کہا کہ آسام کے مقدمات کی الگ سے سماعت کی جائے گی۔
17 مارچ 2020 کو مرکزی حکومت نے اس معاملے میں 133 صفحات کا حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون میں کوئی غلط کام نہیں ہے۔ مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ اس قانون میں کچھ خاص ممالک کی مخصوص طبقے کے لوگوں کے لئے نرمی کی گئی ہے۔ مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ متعلقہ ممالک میں مذہب کی بنیاد پر ظلم کیا جا رہا ہے۔ پارلیمنٹ نے یہ ترمیم ان ممالک میں گزشتہ 70 سالوں میں مذہب کی بنیاد پر ہونے والے ظلم و ستم کو مدنظر رکھتے ہوئے کی ہے۔ مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ شہریت ترمیمی قانون سے کسی بھی بھارتی شہری کے قانونی، جمہوری اور سیکولر حقوق متاثر نہیں ہوتے ہیں۔