ماسکو، 31 اگست :
سوویت یونین کے سابق صدر اور سرد جنگ کے خاتمے کے رہنما میخائل گورباچیف منگل کو انتقال کر گئے۔ وہ کافی عرصے سے بیمار تھے۔ انہوں نے 91 سال کی عمر میں آخری سانس لی۔ روسی خبر رساں ایجنسی اسپوتنک نے سینٹرل کلینیکل اسپتال کے ایک بیان کے حوالے سے بتایا ہے کہ طویل علالت کے بعد ان کا انتقال ہوگیا۔ اس کے علاوہ کوئی اور اطلاع نہیں دی گئی ہے۔
روسی صدر پوتن نے ان کی موت پر اظہار افسوس کیا ہے۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ صدر پوتن نے بدھ کی صبح گوربا چیف کی موت پر دکھ کا اظہار کیا۔ وہ ان کے اہل خانہ کو تعزیتی پیغامات بھی بھیجیں گے۔
میخائل گورباچیف یونائیٹڈ یونین آف سوویت سوشلسٹ ریپبلک کے آخری رہنما تھے۔ وہ شہریوں کو آزادی دے کر جمہوری اصولوں کے مطابق کمیونسٹ حکومت کی اصلاح کرنا چاہتے تھے۔ 1989 میں جب کمیونسٹ مشرقی یورپ میں سوویت یونین میں جمہوریت کے حامی مظاہروں میں شدت آئی تو گورباچیف نے طاقت کے استعمال سے گریز کیا تھا۔ انہوں نے گلاسنوسٹ کی پالیسی کو تسلیمیت دی تھی۔ گورباچیف نے پیریسٹروئیکا نامی اقتصادی اصلاحات کا پروگرام بھی شروع کیا تھا۔ ان کے دور میں پریس اور فنکار برادری کو ثقافتی آزادی دی گئی۔
انہوں نے حکومتی مشینری پر پارٹی کے کنٹرول کو کم کرنے کے لیے بنیادی اصلاحات متعارف کرایا تھا۔ ہزاروں سیاسی قیدیوں اور مخالفین کو رہا کروایا تھا۔ انہیں ریاستہائے متحدہ امریکہ کے ساتھ جوہری تخفیف اسلحہ کے معاہدے کی کامیابی کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ صدارتی عہدہ چھوڑنے کے بعد گورباچیف کو دنیا بھر میں کئی ایوارڈز اور اعزازات ملے۔ انہیں 1990 میں امن کا نوبل انعام بھی ملا۔