Saturday, April 27, 2024
الرئيسيةNewsبی جے پی کاعام آدمی پارٹی کے خلاف پوسٹر وار  

بی جے پی کاعام آدمی پارٹی کے خلاف پوسٹر وار  

نئی دہلی 13 نومبر

۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے قومی ترجمان شہزاد پونا والا نے اتوار کو دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کی تصویر کے ساتھ ‘لوٹیرا’ کے عنوان سے ایک پوسٹر جاری کیا۔ جس میں اروند کیجریوال حکومت میں گزشتہ آٹھ سالوں سے جاری واقعات کی مختصر تفصیل ہے۔ پونا والا نے پریس کانفرنس میں طنز کرتے ہوئے کہا کہ ایک لوٹیرا نام کی فلم آئی تھی، لیکن اس وقت دہلی کے اندر اروند کیجریوال کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم لوٹیرا چل رہی ہے جس میں منیش سسودیا، ستیندر جین، کیلاش گہلوت اور سکیش چندر شیکھر مرکزی کردار میں ہیں۔ کیجریوال حکومت کے گھوٹالوں کو یاد دلاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حوالہ گھوٹالہ، بس گھوٹالہ، کلاس روم گھوٹالہ، بجلی سبسڈی میں گھوٹالہ، کارکنوں کی فرضی رجسٹریشن کرکے گھوٹالہ، واٹر بورڈ کے ذریعے 20 کروڑ کی لوٹ مار یا شراب گھوٹالہ ہوجس میں کیجریوال نے شراب مافیا کو فائدہ پہنچانے کے لئے ، دہلی کے ٹیکس دہندگان کا پیسہ پانی کی طرح بہایا ۔ پونا والا نے کہا کہ شراب گھوٹالے میں ابھی تک کسی کو ضمانت نہیں ملی ہے۔ کیش کلکشنکے ماہر وجے نائر بھی جیل کے اندر ہیں۔ شراب گھوٹالوں کے اندر دہلی کے خزانے کو کس طرح سے لوٹا گیا اس کا بھی آر ٹی آئی کے تحت انکشاف ہوا ہے۔ نئی شراب پالیسی کے تحت سرکاری خزانے میں 5036 کروڑ روپے آئے۔ جب پرانی پالیسی ستمبر 2022 میں لاگو کی گئی تو سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 768 کروڑ روپے کمائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ مطلب صاف ہے کہ نئی ایکسائز پالیسی کے تحت دہلی کے سرکاری خزانے میں روزانہ 17.5 کروڑ روپے آنے لگے، پرانی پالیسی کے تحت 25.5 کروڑ روپے یومیہ آنے لگے۔ یعنی پرانی پالیسی کی وجہ سے یومیہ 8 کروڑ روپے کا اضافی فائدہ حکومت کو ملا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ نئی ایکسائز پالیسی صرف دہلی کے سرکاری خزانے کو لوٹنے کے لیے لائی گئی تھی۔ پونا والا نے کہا کہ نئی ایکسائز پالیسی کے نافذ ہونے تک دہلی کے سرکاری خزانے کو 1800 کروڑ روپے کا نقصان ہوا تھا۔ غریبوں کے سرکاری خزانے میں شراب مافیا کی جیبیں بھرنے کا کام کیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر پالیسی اچھی تھی تو اسے واپس لینے پر کیوں مجبور ہوئے ؟ بلیک لسٹ کمپنیوں کو لائسنس کیوں دیئے گئے؟ کیجریوال حکومت نے ان کمپنیوں پر کیا کارروائی کی ہے جن کو نوٹس جاری کیا گیا تھا؟ کمیشن بڑھانے کی کیا ضرورت تھی؟

 

RELATED ARTICLES

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا

Most Popular

Recent Comments